Brailvi Books

فیضان صفر المظفر
4 - 29
اونٹ کو کس نے خارش لگائی ؟ کوئی بیماری اڑ کر نہیں لگتی ، نہ ہی ہامہ ( خیالی پرند یا اُلُّو) کا کوئی وجود ہے اور نہ ہی صفر کوئی شے ہے ، اللہپاک نے ہر جان کو پیدا کیا اور اس کی زندگی ، اسے پہنچنے والی تکلیف اور رزق کو لکھا ۔ (1 ) 
	اس سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ بتایا کہ یہ تمام معاملات اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر سے ہیں اور اسی نے ان کو مقدر فرمایا : جیسا کہ اس پر یہ فرمانِ باری تعالیٰ دلالت کرتا ہے : 
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَاؕ- ( پ۲۷ ، الحدید : ۲۲)
ترجمۂ کنز الایمان : نہیں پہنچتی کوئی مصیبت زمین میں اور نہ تمہاری جانوں میں مگر وہ ایک کتاب میں ہے قبل اس کے کہ ہم اسے پیدا کریں ۔
مصیبت کے اسباب سے بچا جائے : 
	جہاں تک سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بیمار اونٹ والے کے صحت مند اونٹ والے کے پاس جانے سے منع فرمانے ، جُذام والے سے بھاگنے  کا حکم دینے اور طاعون والی جگہ سے منع کرنے کا معاملہ ہے تو یہ فرامین ان اسباب سے بچنے کے متعلق ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا اور ہلاک کرنے یا تکلیف پہنچانے والے اسباب  بنایا ۔ 
	جب بندہ عافیت میں ہو تو اسے مصیبت کے اسباب سے بچنے کا حکم ہے ، جیسے خود کو پانی یا آگ میں جھونکنے یا گرتی عمارت یا اس جیسی عادتاً مُہلِک یا مُوذِی شے میں داخل ہونے سے بچنے کا حکم ہے ایسے ہی کوڑھی جیسے مریض کے قریب یا طاعون والے شہر میں جانے سے بچنے کا حکم ہے کیونکہ یہ تمام بیماری یا ہلاکت کے اسباب ہیں اور اللہ تعالیٰ ہی اسباب  اور ان کے اثرات کا خالق ہے ، اس کے سوا نہ کوئی خالق ہے اور نہ ہی مُقَدَّر فرمانے والا ۔ 
	مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمگرتی دیوار کے پاس سے تیزی سے گزرے اور فرمایا : میں اچانک موت سے خوف رکھتا ہوں ۔ ( 2) 
	یہ وہ اسباب ہیں جنہیں اللہ پاک  نے ایسے اسباب بنایا ہے جو کسی دوسری چیز کا سبب بن سکتے ہیں ، جیسا کہ اس پر یہ فرمانِ باری تعالیٰ دلالت کرتا ہے : 



________________________________
1 -    ترمذی ، کتاب القدر ، باب ماجاء لا عدوی ولا ھامة ولا صفر ، ۴ /  ۵۶ ، حدیث : ۲۱۵۰
2 -    مسند احمد ، مسند ابی ھریرة ، ۳ /  ۲۷۴ ، حدیث : ۸۶۷۴