Brailvi Books

فیضان صفر المظفر
3 - 29
 اونٹ کو صحت مند اونٹ کے قریب لے جانے سے روکنا ہے ۔ جیساکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : کوڑھی والے سے ایسے بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو ۔ (1 ) اور طاعون کے بارے میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : جب تم سنو کہ کسی بستی میں طاعون ہے تو وہاں نہ جاؤ ۔ (2) 
خبر محض منسوخ نہیں ہوسکتی : 
	بعض لوگوں کا یہ خیال حقیقت کے برخلاف ہے کہ یہ روایت ناسخ ہے کیونکہ ” لَا عَدْوٰییعنی چھوت والی کوئی بیماری نہیں “ والا فرمانِ مصطفٰے خبر محض ہے اس میں نسخ ممکن نہیں البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس فرمان  میں بیماری اڑ کر لگنے کے اعتقاد سے منع کیا گیا ہے ، مطلقا ًنفی نہیں کی گئی ۔ مگر اس فرمان سے مذکورہ بالا تین احادیث اور ان کی ہم معنیٰ روایات میں موجود ممانعت کا منسوخ ہونا ممکن ہے  ۔ 
	صحیح مؤقف جمہور علمائے کرام کا ہے کہ ان تمام مرویات میں کوئی نسخ نہیں ہے البتہ ” لَا عَدْوٰی “  والے فرمانِ مصطفٰے کے معنیٰ میں اختلاف ہے ۔ البتہ اس میں سب سے زیادہ واضح بات یہ ہے کہ یہ فرمان زمانہ جاہلیت والوں کے اعتقاد کی نفی ہے ، ان کا اعتقاد تھا کہ یہ بیماریاں بذات خود دوسرے تک پہنچتی ہیں اس میں اللہکریم کی تقدیر کو نہیں مانتے تھے ، اس کی دلیل رسول پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ فرمان ہے کہ”پہلے والے اونٹ کو کس نے بیماری لگائی “  جو اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ جیسے پہلا اونٹ اللہ پاک کی قضا و قدر سے بیمار ہوا تھا ایسے ہی دوسرا اونٹ اور اس کے بعد والے اونٹوں کا معاملہ ہے ۔ 
ہر مصیبت تقدیر سے ہے : 
	حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا : کوئی شے ایک سے دوسرے کو لگنے والی نہیں ہوتی ۔  ایک اعرابی نے عرض کی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! وہ جو ایک بڑے اونٹ کو پہلی خارش ہوتی ہے اس کے موٹے ہونٹ یا اس کی دم  میں اس سے تمام اونٹ خارش زدہ کیوں ہو جاتے ہیں؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : پہلے والے 



________________________________
1 -    بخاری ، کتاب الطب ، باب الجذام ، ۴ /  ۲۴ ، حدیث : ۵۷۰۷
2 -    بخاری ، کتاب الطب ، باب ما یذکر فی الطاعون ، ۴ /  ۲۸ ، حدیث : ۵۷۲۸