Brailvi Books

فیضان صفر المظفر
2 - 29
صفر المظفر کے معمولات
بد شگونی کی ممانعت : 
	حضرت سیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : لَا عَدْوٰی وَلَا ھَامَّۃَ وَلَا صَفَرَ یعنی کوئی بیماری اڑ کر لگنے والی نہیں ، نہ کوئی ھَامَّہ ( نہ پرند نہ اُلّو) ہے اور نہ ہی صفر کوئی چیز ہے ۔  ایک اَعرابی نے عرض کی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! پھر اس اونٹ کا کیا معاملہ ہے جو ریگستان میں ہرن کی طرح  ہوتا ہے پھر اسے خارشی اونٹ ملتا ہے تو اسے بھی خارشی کر دیتا ہے ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : تو پھرپہلے اونٹ کو کس نے خارشی کر دیا؟ ( 1) 
حدیثِ پاک کی شرح : 
	”عَدوٰییعنی بیماری اڑ کر لگنا “  اس کا مطلب یہ ہے کہ مریض کی بیماری اس کے پاس والے  صحت مند لوگوں کو لگے اور وہ بیمار ہو جائیں ۔ اہلِ عرب بہت سے اَمراض کے بارے میں ایسا اعتقاد رکھتے تھے ، ان میں سے ایک خارش بھی ہے ، اسی لئے اعرابی نے صحیح اونٹوں کے بارے میں سوال کیا جو خارش زدہ اونٹ کے شامل ہونے کے بعد خارش زدہ ہو گئے ۔  اس کے جواب میں حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : پہلے اونٹ کو بیماری کس نے لگائی تھی؟ آپ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ السَّلَام کی مراد یہ تھی کہ پہلے اونٹ کو بھی اڑ کر نہیں لگی بلکہ اللہپاک کے حکم اور تقدیر سے لگی ، چنانچہ دوسرے اور بعد والے اونٹوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا ۔ 
	کچھ احادیث ایسی بھی ہیں جن کے سمجھنے میں بہت سے لوگ دِقّت کا شکار ہوئے حتّٰی کہ بعض نے یہ گمان کیا کہ ان احادیث نے ” لَا عَدْوٰی “  والی حدیث کو منسوخ کر دیا ہے ، مثلاً حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : مُمَرِّض مُصَحِّح کے پاس نہ جائے ۔ ( 2) 
	”مُمَرِّض “ بیمار اونٹ والے کو اور ” مُصَحِّح “ صحت مند اونٹ والے کو کہتے ہیں ،  اس فرمان کا مقصد بیمار



________________________________
1 -    بخاری ، کتاب الطب ، باب لا صفر وھو داء یاخذ البطن ، ۴ /  ۲۶ ، حدیث : ۵۷۱۷
2 -    بخاری ، کتاب الطب ، باب لا ھامة ، ۴ /  ۴۱ ، حدیث : ۵۷۷۱