Brailvi Books

فیضان ربیع الآخر
6 - 7
 گئے کیونکہ شیطان نے ایسے واروں کے ذریعے بڑے بڑے مشائخ کو گمراہ کیا ہے اور اسی وار کے ذریعے اس نے ولیوں کے سردار، حضور غوث ِ پاک، شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکو بھی بہکانے کی کوشش کی ہے ، چنانچہ حضرت شیخ ابو نصرموسیٰ بن شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ میرے والدنے ارشاد فرمایا: میں اپنے ایک سفر میں صحرا کی طرف نکلا اور چند دن وہاں ٹھہرا مگر مجھے پانی نہیں ملتا تھا، جب مجھے پیاس کی سختی محسوس ہوئی تو ایک بادل نے مجھ پر سایہ کیا اور اُس میں سے مجھ پر بارش کے مشابہ ایک چیز گری ، میں اس سے سیراب ہوگیا، پھرمیں نے ایک نور دیکھا جس سے آسمان کا کنارہ روشن ہوگیا اور ایک شکل ظاہر ہوئی جس سے میں نے ایک آواز سنی: اے عبدالقادر! میں تیرا رب ہوں اور میں نے تم پر حرام چیزیں حلال کر دی ہیں ، تو میں نے اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَّجِیْم پڑھ کرکہا:اے شیطان لعین !دور ہو جا۔ توروشن کنارہ اندھیرے میں بدل گیا اور وہ شکل دھواں بن گئی، پھر اس نے مجھ سے کہا: اے عبدالقادر! تم مجھ سے اپنے علم، اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم اور اپنے مراتب کے سلسلے میں سمجھ بوجھ کے ذریعے نجات پاگئے اور میں نے ایسے 70 مشائخ کو گمراہ کر دیا۔ میں نے کہا:’’یہ صرف میرے رب عَزَّوَجَلَّ کا فضل و احسان ہے ۔“شیخ ابو نصرموسیٰرَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : آپ سے دریافت کیا گیا کہ آپ نے کس طرح جانا وہ شیطان ہے؟ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ارشاد فرمایا: اُس کی اِس بات سے کہ بے شک میں نے تیرے لئے حرام چیزوں کو حلال کر دیا۔(1)
فرمانِ غوث پاک:
	حضور غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :یہ خیال کرنا کہ شرعِی مکلفات کسی حال میں ساقط ہوجاتے ہیں ، غلط ہے۔فرض عبادات کا چھوڑنا زِنْدِیقیت (یعنی بے دینی) ہے۔حرام کاموں کا کرنا مَعْصِیت (یعنی گناہ) ہے۔ فرض کسی حال میں ساقط نہیں ہوتا۔(2)
صلوٰۃ الغوثیہ کاطریقہ اوراس کی برکتیں :
	    حضرت شیخ ابوالقاسم عمربَزار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضورسیدناشیخ عبد القادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی 



________________________________
1 -   صراط الجنان، ۵/۲۷۴، بحوالہ بھجة الاسرار، ذکر شیء من اجوبتہ مما یدل علی قدم راسخ فی علوم الحقائق، ص ۲۲۸
2 -   حقائق عن التصوف ، الباب الخامس ، التحذیر من الفضل بین الحقیقة والشریعة ، ص ۲۴۲