گیارہویں شریف:
چونکہ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو کھانا کھلانا پسند تھا اس لئے دنیا بھر میں آپ کے عقیدت مند ہر سال اس مہینے کی گیارہ تاریخ کو آپ کے ایصال ثواب کے لئے محافل ذکر اور لنگرِ نیاز کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور اس ایصال ثواب کو”گیاہویں شریف“کا نام دیتے ہیں ۔آپ بارہویں رات کی نسبت سے گیارہویں کے دن بڑی شان سے رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ایصال ثواب کے لئے کھانا پکا کر فقرا و مساکین کو کھلایا کرتے تھے، عمر بھر آپ کا یہ معمول رہا اور آپ نے اپنے متعلقین کو بھی اسے جاری رکھنے کی وصیت فرمائی، اسی نسبت سے آپ”گیارہویں والے“کے نام سے مشہور ہوئے۔(1)
آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:میں نے تمام اعمال کی تفتیش کی تو کھانا کھلانے اور حسن خُلق سے افضل و بہتر میں نے کسی کو نہیں پایا، اگر میرے ہاتھ میں دنیا ہوتی تو میں یہی کام کرتا کہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا رہتا۔(2)
آپ کا معمول تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسی وقت وضوفرماکر دو رکعت نمازِنفل پڑھ لیتے تھے۔(3)
باوُضو سونا عبادت، باوضور مرنا شہادت:
حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: باوُضو سونے والا روزہ رکھ کر عبادت کرنے والے کی طرح ہے ۔(4)
حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے فرمایا:بیٹا!اگر تم ہمیشہ باوُضو رہنے کی اِستِطاعت رکھو تو ایسا ہی کرو کیونکہ ملکُ الموت جس بندے کی روح حالتِ وُضو میں قبض کرتا ہے اُس کیلئے شہادت لکھ دی جاتی ہے۔(5)
________________________________
1 - تعارف سیدنا غوث اعظم، ص ۱۶ ۔ سوانح غوث اعظم ، ص۲۰ ۔ تاریخ مشائخ قادریہ، ۱/۱۷۷
2 - قلائد الجواھر(مترجم)، ص۱۵۴
3 - بھجةالاسرار، ذکرطریقہ ، ص۱۶۴
4 - کنز العمال، کتاب الطھارة، الباب الاول، الجزء التاسع، ۵/ ۱۲۳، حدیث : ۲۵۹۹۴
5 - شعب الایمان، باب فی الطھارة، ۳/ ۲۹، حدیث : ۲۷۸۳