ماہ ربیع الاوّل شریف کے معمولات
پہلی نشست: ولادتِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
دعائے ابراہیم وبشارتِ عیسٰی:
حضرت سیِّدُنا عِرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین لکھا تھا جبکہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَامُ اپنے خمیر میں تھے ، اب میں تمہیں اس بات کامطلب بتاتا ہوں کہ میں اپنے والد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَامُ کی دُعا ہوں اور بشارتِ عیسیٰ ہوں جو انہوں نے اپنی قوم کو دی اورمیں اپنی والدہ ماجدہ کا خواب ہوں جو انہوں نے دیکھا کہ اُن سے ایک نور ظاہر ہوا جس سے اُن کے لئے شام کے محلات چمک اٹھے اورحضرات انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ کی مائیں یونہی دیکھا کرتی ہیں ۔ (1)
اس حدیثِ پاک کا مطلب یہ ہے کہ حضور خاتَم النبیین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نبوّت آپ کی دنیا میں جلوہ گری سے پہلے ہی مشہور تھی، حضرت سیِّدُنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مبارک جسم میں روح پھونکے جانے سے پہلے ہی لوحِ محفوظ میں حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نبوت لکھی ہوئی تھی ۔
درج ذیل ارشادِباری تعالیٰ:
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ ۚۖ-وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ(۳۹) (پ۱۳، الرعد: ۳۹) ترجمۂ کنز الایمان: اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے ۔
میں مذکور الفاظ”اُمُّ الْکِتاب “ کی تفسیر لوحِ محفوظ اور ذِکْر سے کی گئی ہے ۔
لوح محفوظ میں سب لکھا ہوا ہے :
حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے حضرت سیِّدُنا کعب الاحبار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے ”اُمُّ الْکِتاب “ کے بارے میں پوچھا، انہوں نے عرض کی: اللہ پاک جانتا ہے کہ وہ کسے پیدا فرمائے گا اور مخلوق
________________________________
1 - مسند احمد، مسند الشامیین، ۶ / ۸۷، حدیث: ۱۷۱۶۳