فتح القدیرمیں ہے:”والمفطرالداخل من المنافذکالمدخل والمخرج لا من المسام“یعنی روزہ وہ چیز توڑتی ہے جو کسی منفذ کے راستے جسم میں داخل ہو جیسے مَدخل (یعنی منہ ،ناک وغیرہ)ومَخرج(یعنی پاخانے کا مقام وغیرہ)۔مسام کے ذریعے داخل ہونے والی چیز روزہ نہیں توڑتی۔(1)
علامہ ابنِ نجیمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں:”والداخل من المسام لا من المسالک فلا ینافیہ کما لو اغتسل بالماء البارد ووجد بردہ فی کبدہ“یعنی جو چیز مسام کے ذریعے داخل ہو راستوں کے ذریعے داخل نہ ہوتو وہ روزہ کے منافی نہیں جیسے اگر ٹھنڈے پانی سے نہایا اور اس کی ٹھنڈک اپنے جگر میں محسوس کی (تو روزہ نہیں ٹوٹے گا)۔ (2)
فتاویٰ عالمگیری میں شرح المجمع کے حوالے سے ہے:”وما یدخل من مسام البدن من الدھن لا یفطر“یعنی جو تیل بدن کے مسام کے ذریعے جسم میں داخل ہو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(3)
وَاللہُ اَعْلَم عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُوْلُہ ٗ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
الجواب صحیح کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
محمد ہاشم خان العطاری المدنی المتخصص فی الفقہ الاسلامی
محمد ساجد عطاری
29رمضان المبارک1436ھ17جولائی 2015ء
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
… فتح القدیر، کتاب الصوم، باب ما یوجب القضاء والکفارۃ، ۲/۲۵۷.
2… بحر الرائق، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ۳/۴۷۶.
3… فتاوی ہندیۃ ، کتاب الصوم، الباب الرابع فیما یفسد وما لایفسد، ۱/۲۰۳.