Brailvi Books

فیضان سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
4 - 42
 شخص کرسکتاہے،کیونکہ طاقت وبہادری اور نڈروبے باک ہونے میں وہ بہت مشہور تھا۔
چنانچہ وہ بہادر شخص گھرسےننگی تلوارلے کر اس برےارادے سے نکل کھڑا ہوا۔ مکہ مکرمہ کی ایک گلی سے گزر رہا تھا کہ ایک شخص سے سامناہوگیا، اس نے پوچھا: ’’خیریت ہے! ننگی تلوارلیے کہاں جارہے ہو؟لگتاہے تمہارا ارادہ کچھ ٹھیک نہیں۔ ‘‘ اس بہادرشخص نے کہا:’’ہاں!میں(حضرت سیدنا) محمدبن عبد اللہ (صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کو (مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ) شہید کرنے کے ارادے سے جارہا ہوں،میں اسلام کوجڑسے اکھاڑدیناچاہتاہوں۔ ‘‘اس شخص نے کہا: ’’پہلے اپنے گھر کی بھی خبرلے لو، تمہاری بہن اور بہنوئی دونوں اسلام قبول کرچکے ہیں۔‘‘
یہ سنتے ہی وہ آگ بگولہ ہو گیا اور راستہ تبدیل کرکے دوسری گلی میں داخل ہوگیا، اوراس مبارک مکان کے سامنے جا پہنچاجس میں وہ تینوں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتے اورتلاوت کیا کرتے تھے۔ان تینوں میں ایک اس کی بہن اور دوسرا بہنوئی جبکہ تیسراشخص ان کو قرآن سکھانے والاتھا۔اُس وقت بھی مکان کے اندر سے کچھ پڑھنے کی آوازآرہی تھی،اس نے دروازہ کھٹکھٹایا، اندر سے پوچھا