حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’برسات میں بھیگی لکڑی سے چھتری کی طرح ایک گھاس اُگ جاتی ہے جسےاردو میں کھمبی اور چتر مار کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہیں: ایک چھتری نما اور ایک مولی کی طرح لمبی،یہاں دوسری قسم مرادہے۔ بعض لوگ اس کی جڑیں پکا کر کھاتے ہیں۔برسات میں عموماً مل جاتی ہے۔ مَن بمعنی منت اور نعمت ہے۔ اس سے مرادیا تو بنی اسرائیل پر اترنےوالامَن ہی ہے جو کچھ فرق کے ساتھ اب اس شکل میں ہے یا اس سے مراد یہ ہے کہ جیسے بنی اسرائیل پر مَن اعلیٰ درجے کی چیز اُتری مگر بغیر محنت ومشقت انہیں دی گئی ایسے ہی یہ بھی ہے۔ اس کا عرق آنکھ کی بعض بیماریوں میں مفید ہے اور بعض میں نقصان دہ ہے، لہٰذا اس کااستعمال طبیب کی رائے سے کرنا چاہئے۔یہ ہی حال تمام احادیث کی دواؤں کا ہے کہ تمام دوائیں برحق ہیں مگر ہم ان کا استعمال طبیب کی رائے سے کریں۔‘‘
(مرآۃ المناجیح،کتا ب الاطعمۃ ،الفصل الاول ،ج۶،ص۲۰۔۴۷ ، کتاب الطب والرقی، الفصل الثالث، ص ۲۴۹۔۲۵۰ملخصا)
(۴)چارطرح کے شہید
’’(۱)جوآدمی اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے۔ (۲)اورجواپنے دین کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے و ہ بھی شہیدہے ۔ (۳)