Brailvi Books

فیضان سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
35 - 42
 فرمایا: اے میسرہ!اگر اس خطاب فرمانے سےآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا مقصود یہ ہے کہ ہمارے حوصلے پست نہ ہوں توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بے فکر رہیے۔اس لئے کہ یہ جان راہ ِخدا میں قربان کرنا ہی ہمارا اصل مدعا ہے لہٰذا ہماری تعداد کی کمی اور دشمنوں کی کثرت ہرگز ہمارے دلوں سے جذبۂ جہاد کم نہیں کرسکتی۔
(فتوح الشام ،معرکۃ حمص ،ج۱،ص۱۴۷)
سیدنا سعید بن زید کاعظیم الشان خطبہ
رومیوں کے ساتھ ہونے والی جنگ میں مسلمانوں کے سپہ سالار حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہتھے،رومیوں کی تعدادمسلمانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی جنہیں دیکھ کرمسلمانوں کے حوصلے پست ہونے لگے، حضرت سیدناسعیدبن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے مسلمانوں کےلشکرمیں جوش و جذ بے کوبڑھانےکےلئےایک عظیم الشان خطبہ ارشادفرمایا:’’اے لوگو!اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حضور حاضر ی سے ڈرو اورپیٹھ پھیرنےسےبچوورنہ اللہ عَزَّ وَجَلَّتم پرجہنم کی آگ واجب کردےگا،اے حاملین قرآن!اےاہل ایمان! صبر کرو۔‘‘آپ کایہ خطبہ ارشادفرماناتھاکہ اسلامی لشکرمیں ایک حیرت انگیزجوش اور ولولہ پیدا ہوگیا اور مسلمان اس جوش وجذبے کے ساتھ لڑےکہ رومیوں کے قدم اکھڑگئے،تین ہزار رومی موت کےگھاٹ اتر گئےاورمسلمانوں کوشاندارفتح نصیب ہوئی۔