سے بدلہ لینے کاجذبے نے اسے مسلمانوں کے خلاف اعلانِ بغاوت پرمجبور کردیابہرحال دونوں فوجوں کے درمیان زبردست معرکہ ہوا،نصرت خداوندی نے یہاں بھی مسلمانوں کا ساتھ دیاجس کے نتیجے میں حاکم ہربیس اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت واصل جہنم ہوا۔اور حضرت سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے خود حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو اس کی مبارک باد دی۔چنانچہ جنگ حمص میں عظیم فتح کے بعدحضرت سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے خود حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے ارشاد فرمایا:آپ کو مبارک ہو۔لیکن ایک معمہ حل نہیں ہورہا کہ ہربیس بادشاہ جو رومیوں میں انتہائی طاقتور ،ماہر جنگجو اور ہاتھی نما تھا،آخروہ کس کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اترا؟آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے جواب دیا :اے سپہ سالار!یہ کارنامہ میں نے انجام دیا ہے۔فرمایا:اے سعید !آپ نے کیسے اس ہاتھی پر قابو پالیا؟توآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے جواب دیا ’’جنگ کے دوران میں نے دیکھاکہ رومی فوج کے درمیان ایک سوار ہے جو اپنے جسم کے ڈیل ڈول اور سرخی مائل رنگ کے سبب سب سے نمایا ں تھا۔اس کی تلوار اور زرہ بھی سب سےزیادہ قیمتی تھی۔ میں اس لمبے چوڑے رومی بادشاہ پر جھپٹ پڑا۔لیکن ساتھ ہی میں نے دل ہی دل میںاللہ عَزَّ وَجَلَّسے دعا کی ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! میں اپنی طاقت کے مقابلے میں