مجاہدین کے ہمراہ حصار کے گرد تکبیر وتہلیل کی صدائیں بلندکرتے ہوئے گھومتے رہے۔غار میں چھپے رومیوں کی حالت بہت خراب تھی۔بھوک ،پیاس سے ان کا برا حال تھا سخت سردی سے ان کے جسم شل ہوگئے تھے، بڑی مشکل سے رات بسر ہوئی ۔
غیر اللہکو سجدہ کرنے سے منع کردیاگیا
رومی ذلت وخواری اور مشقت کی حالت میں غار میں محصور تھے۔جب رومیوں کو یقین ہوگیا کہ اسی طرح رہے تو ہم بھوک وپیاس اور سردی سے ہلاک ہوجائیں گے توحاکم ہربیس نے اپنے مشیروں سے مشورہ کیا کہ اب ان عربوں سے صلح کرنے میں ہی عافیت ہے۔تمام نے اس رائے سے اتفاق کیا چنانچہ حاکم ہربیس نے اپنے قاصد کے ذریعے صلح کا پیغام بھجوایا۔ جب قاصدآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی بارگاہ میں حاضر ہوا تو اس نے اپنے دستور کے مطابق آپ کو سجدہ کرنا چاہالیکن اسے سختی سے منع کردیاگیا۔اس قاصد نےانتہائی تعجب سے پوچھا:آپ اپنے امیر کی تعظیم سے مجھے کیوں روکتے ہیں؟تو حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے جواباً ارشادفرمایا:’’ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّکے بندے ہیں اور ہماری شریعت میں اللہ عَزَّ وَجَلَّکے سوا کسی اور کو سجدہ ہرگز روا نہیں ۔‘‘قاصد نےجب یہ سنا تو بے ساختہ پکار اٹھا:یہی تو تمہاری وہ بنیادی خوبی ہے جس کے سبب اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہیں