Brailvi Books

فیضان سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
30 - 42
 طرف سے گھیر رکھا تھا اور لگ بھگ ستر افراد کو شہید و زخمی کردیا تھا ۔ جب مجاہدین کو معلوم ہوا   اللہ عَزَّ وَجَلَّکی مدد لشکر کی صورت میں ہمارے پاس آ پہنچی ہے تو تمام مجاہدین پوری قوت سے مل کر رومیوں پر ٹوٹ پڑے او ران کے لشکر کو تہہ وبالا کردیا،شمشیر زنی اور تیر اندازی کے وہ جوہر دکھائے کہ رومیوں کی کثیر تعداد کو خاک وخون میں ملادیا ۔حاکم ہربیس اپنے ساتھیوں کے ہمراہ واپس غار میں گھس گیا۔بھاگتے ہوئے رومیوں پرمجاہدین نےیلغار کی تو اور بھی بہت سے رومی مسلمانوں کی ضربوں سے کٹ کٹ کر زمین پر گر نے لگے،ایک بار پھر رومی لشکراسلامی لشکر کے حصار میں آ گیا ۔حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ان کے گرد سخت پہرہ بٹھا دیا ،کوئی بھی رومی کافر غار سے سر نکالتا تو مجاہدین اس پر فوراًتیر چلادیتے ،اور وہ زخمی ہو کر واصل جہنم ہوجاتا ۔ (فتوح الشام ، ص۱۲۴تا۱۲۵)
سیدنا سعید بن زید کی اعلیٰ فہم وفراست
حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے محصورین کی سخت نگرانی کے لیے کچھ مجاہدین کو حکم دیا کہ وہ لکڑیا ں جمع کریں اور حصار کے گردآگ جلائیں تاکہ حصار پر موجود مجاہدین سخت سردی سے محفوظ رہیں اورغارمیں موجود کوئی  رومی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے راہ فرار اختیار نہ کرسکے۔اور پھررات بھر