Brailvi Books

فیضان سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
24 - 42
گیاجس میں لوگوں کو یزید کی بیعت کرنے کا حکم دیا گیا تھاتوحاکم مدینہ نے فوراً اس پرعمل نہ کیا،چنانچہ شامی قاصد نےحکم کے نفاذمیں تاخیرہوتی دیکھ کربے ساختہ کہا:’’اے مروان!بیعت کاحکم نافذکرنے میںکیا چیزآڑےآرہی ہے؟‘‘ مروان نے کہا:’’جب تک حضرت سیدناسعیدبن زیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہآکر بیعت نہیں کرلیتے میں کچھ نہیں کرسکتاکیوں کہ شہروالے انہیں اپناسردارمانتے ہیں، جب وہ یزیدکی بیعت کر لیں گے تو لوگ باآسانی بیعت پر راضی ہوجائیں گے۔‘‘ شامی قاصدنے مروان سے کہا:’’کیوں نہ میں ان کو یہاں لےآؤں۔‘‘ چنانچہ اس نے حضرت سیدناسعید بن زیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے گھرآکر کہا:’’آپ میرے ساتھ بیعت کرنے چلیں۔‘‘آپ نے ارشاد فر مایا:’’تم جاؤ! میں بعد میں آجاؤں گا۔‘‘اس نے کہا: ’’چلئے ورنہ میں آپ کی گردن اُڑادونگا؟‘‘آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اس کی دھمکی کی قطعا پرواہ نہ کی اور اعلائے کلمۂ حق کا عظیم مظاہرہ کرتے ہوئے یوں ارشادفرمایا:’’کیا تم میری گردن اڑاؤگے؟ خدا کی قسم!تم مجھے ایسی ظالم قوم کی بیعت کی طرف بلارہے ہو جن سے ماضی میں جہاد کر چکا ہوں۔‘‘آپ کی حق وصداقت سے بھرپوریہ آواز سن کروہ منہ بنائے مروان کےپاس پہنچا اور اسےسارا ماجرا کہہ سنایا۔یہ سن کر مروان نے اسے خاموش رہنے کا کہا۔ (الریاض النضرۃ ،ج۲، ص۳۴۳)