تَعَالٰیکا زہدوتقوی کیسا بے مثال ہوا کرتاتھا، نہ توانہیں منصب کے حصول کی خواہش ہوتی اورنہ ہی مال و دولت کی ہوس،اگر کوئی اہم عہدہ قبول کرنے کی نوبتآبھی جاتی تو یہ حضرات اسے عطیہ خداوندی سمجھا کرتے، حکمرانی کے باوجود ان کا تقویٰ برقرار رہتا، نیزوہ حکمرانی یاذمہ داری ان کی عبادات و ریاضات میں اضافے کا باعث بنتی۔مگرافسوس!آج ہماراحال یہ ہے کہ ہمیں کوئی عہدہ مل جائے توہماری چال ہی تبدیل ہوجاتی ہے،پہلے تواپنے ماتحت اسلامی بھائیوں سے نہایت ہی خوش اخلاقی سے گفتگوکرتے ہیں لیکن جیسے ہی کوئی عہدہ ملا غرور وتکبر، حسد، کینہ، ظلم یاان جیسے دیگرکئی گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اے کاش!ہم بھی اپنے اسلاف کی سیرت پرعمل کرنے والے بن جائیں اورکوئی عہدہ ملے یانہ ملے ہمارے تقوے میں کسی بھی طرح کمی نہ آئے۔
سعید بن زید ،حاکم دمشق
واضح رہے کہ امین الامۃحضرت سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو دمشق کا حاکم مقرر فرمایا تھا۔
(تاریخ مدینہ دمشق، ج۲۱، ص۶۲)
اعلائے کلمۃ الحق کا عظیم جذبہ
جب حاکم مدینہ مروان بن حکم کو شامی قاصدکے ہاتھوں ایک مکتوب روانہ کیا