ابوعبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی جانب یہ پیغام بھیجاکہ :’’مجھےحضرت سیدنا خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے بارے میں بتائیں کہ وہ کیسےآدمی ہیں؟ حضرت سیدنایزید بن ابوسفیان اورحضرت سیدناعمروبن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی خیریت اور مسلمانوں کے ساتھ ان کے رویے اور خیرخواہی سے بھی باخبر کیجئے۔‘‘حضرت سیدنا ابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنےآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو جواباً یہ پیغام بھیجا کہ ’’حضرت سیدنا خالد بن ولید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بہترین انسا ن ہیں،مسلمانوں کے زبردست خیرخواہ اور ان کے دشمن پر بے پناہ شدت فرماتے ہیں۔جبکہ حضرت سیدناعمروبن عاص اور حضرت سیدنازیدبن ابوسفیان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی خیر خواہی بھی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی پسند کے مطابق ہے۔‘‘ پھرامیر المؤمنین حضرت سیدناعمرفاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے حضرت سیدنا سعید بن زید اورسیدنا معاذبن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی کارکردگی دریافت کی تو حضرت سیدناابو عبیدہ بن جراح رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ارشاد فرمایا:’’یہ بھی بہترہیں،بس اتناہےکہ سرداری نے ان دونوںکی دنیا سے بے رغبتی اورآخرت کی جانب میلان میں بے پناہ اضافہ کردیاہے۔‘‘ (تاریخ مدینۃ دمشق، ج۶۵،ص۶۸)
حکمرانی کے باوجودتقویٰ برقرار
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے ہمارے اسلاف رَحِمَہُمُ اللہُ