آپ نے فرمایا: میں نے سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ ارشا د فرماتے سنا کہ’’ جو شخص کسی کی ایک بالشت زمین پرناجائز قبضہ کرے گا،قیامت کے دن اس کو ساتوں زمینوں کا طوق پہنایاجائے گا۔‘‘آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا جواب سن کر مروان نے کہا:اب میں آپ سے کوئی گواہ طلب نہیں کروں گا۔حضرت سیدناسعیدبن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے یہ فیصلہ سن کرکچھ اس طرح دعامانگی:’’یااللہ عَزَّ وَجَلَّ !اگر یہ عورت جھوٹی ہے تو تُواسے اندھا کردے اور جس زمین کے بارے میں اس نے دعوی کیاہے اسی زمین پر اسے موت دے دے۔‘‘ چنانچہ حضرت سیدنامحمد بن عبداللہبن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بیان ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا تووہ اندھی ہوگئی تھی اوردیواریں پکڑ پکڑ کر اِدھر اُدھرچلتی پھرتی تھی یہاں تک کہ وہ ایک دن اسی زمین کے ایک کنویں میں گر کر مر گئی۔
(صحیح مسلم،کتاب المساقاۃ، تحریم الظلم وغصب الارض ، الحدیث:۱۶۱۰،ص۸۷۰)
اللہکے برگزیدہ بندوں سے محبت یا نفرت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ جس طرح اللہ عَزَّ وَجَلَّکے ولیوں سے محبت کرنا باعث رحمت وبرکت ہے اسی طرح ان سے دشمنی کرنا یا ان کے خلاف کسی بھی قسم کی محاذآرائی کرنا دنیا وآخرت میں ذلت و خسارے کا باعث