اعلائے حق کا جذبہ
حضرت سیدنا سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے والد حضرت سیدنا زید بن عمرو بن نفیل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہزمانۂ جاہلیت میں علی الاعلان قریش کے دین سے براءت کا اظہار کیاکرتے تھے اور اسی وجہ سےآپ کا چچا خطاب بن نفیل آپ کو بہت زیادہ تکلیفیں دیا کرتا تھا۔یہاں تک کہ ایک دفعہ ان کو مکہ مکرمہ سے شہر بدر کر دیااور پھر دوبارہ مکہ مکرمہ میں داخل بھی نہ ہونے دیا۔ مگرآپ کی وحدانیت پر استقامت کے کیا کہنے! ہزاروں ظلم وستم اور تکالیف سے بھرپور پابندیاں آپ کو متزلزل نہ کرسکیں۔ چنانچہ آپ کے دو شعر بہت مشہور ہیں جنہیں آپ مشرکین کے میلو ں اور مجمعوں میں بہ آو از بلند سنایا کرتے تھے ۔
اَرَبًّا وَّاحِدًا اَمْ اَلْفَ رَبٍّ
اَدِیْنُ اِذَا تُقُسِّمَتِ الْاُمُوْر
تَرَکْتُ اللَّاتَ وَالْعُزّیٰ جَمِیْعًا
کَذَالِکَ یَفْعَلُ الرَّجُلُ الْبَصِیْر
یعنی کیا میں ایک رب کی اطاعت کروں یا ایک ہزار رب کی ؟جب کہ لوگوں کے دینی معاملات تقسیم ہو چکے ہیں۔ میں نے تولات وعزیٰ سب جھوٹے خداؤں کو