Brailvi Books

فیضان سعید بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ
10 - 42
 اور گواہی دیتا ہوں کہ وہ نبی ہیں اگر تمہاری عمر دراز ہو اور ان سے ملاقات ہوتو میرا سلام کہنا۔ حضرت سیدنا عامر بن ربیعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ   فرماتے ہیں کہ جب میں نے اسلام قبول کیا اور پیارےآقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ اقدس میں حضرت سیدنازید بن عمر و رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا سلام پیش کیا تو نبی اکرم رحمت دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے سلام کا جواب دیتے ہوئےارشاد فرمایا کہ میں نے ان کو جنت میں دیکھا کہ وہ دامن گھسیٹ رہے ہیں۔
(الطبقات الکبری لابن سعد،طبقات البدریین من المھاجرین،الطبقۃ الاولی ، ج۳،ص۲۹۰)
حضرت سیدتنااسماء بنت ابی بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت سیدنا زیدبن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکودیکھاکہ آپ کعبۃُاللہشریف سے پیٹھ لگائے کھڑے ہیں اورارشادفرمارہے ہیں:’’اے گروہِ قریش! خدا کی قسم! تم میں سے میرے علاوہ کوئی بھی دین ابراہیمی پر نہیں۔‘‘آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بچیوں کوزندہ درگورہونے سے بچاتے جب کوئی اپنی بچی کو مارنے کا ارادہ کرتاتوآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اس سے فرماتے:’’اسے قتل نہ کرو میں اس (کی پرورش) کا بار برداشت کروں گا۔‘‘ پھر اسے لے لیتےجب بڑی ہوجاتی تو اس کے باپ سے کہتے:’’ اگرتم چاہو توتمہیں دے دوں اور اگر چاہو تو اس ( کے نکاح )کا بارمیں اٹھا لوں ۔ ‘‘
(صحیح البخاری، کتاب مناقب  الانصار،باب حدیث زید بن عمرو ،الحدیث : ۳۸۲۸، ج۲،ص ۵۶۸)