فیضانِ اِحیاءُ العُلوم |
میں علم کے مطابق عمل کرتے ہیں دوسرا شخص کہتا ہے اگر اللہ (عزوجل) نے مجھے اسکی مثل دیا ہوتا تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا ، پس ان دونوں کا اجر ایک جیسا ہے دوسرا وہ شخص ہے جسے اللہ (عزوجل) نے مال دیا اور علم نہیں دیا وہ اپنی جہالت کی وجہ سے مال کو فضول کاموں میں خرچ کرتا ہے تو ایک اور شخص کہتا ہے کہ اگر اللہ (عزوجل) مجھے بھی مال دیتا تو میں بھی اس کی طرح خرچ کرتا تو یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں'' ( سنن ابن ماجہ ص ۳۲۲، ابواب الزھد)
گھر بیٹھنے والے غازی :
میٹھے میٹھے بھائیو ! اسی طرح حضرت سیدنا انس بن مالک (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) کی حدیث مبارکہ ہے کہ جب نبی اکرم ، شاہ بنی آدم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم غزوہ تبوک کیلئے تشریف لے گئے تو فرمایا '' ہم جو بھی وادی طے کرتے ہیں یا کسی ایسی جگہ کو برباد کرتے ہیں جسکی وجہ سے کفار کو غصہ آئے یا ہم راہ خدا میں مال خرچ کرتے ہیں یا ہم بھوکے ہوتے ہیں تو مدینہ طیبہ میں بھی کچھ لوگ ہیں جو ان تمام باتوں میں ہمارے ساتھ شریک ہوتے ہیں صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم وہ کیسے؟ جبکہ وہ تو ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ فرمایا، انہیں عذر نے روک رکھا ہے''۔ (سنن کبریٰ للبیہقی جلد ۹، ص ۲۴، کتاب السیر) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس روایت سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ اچھی نِیّت کی وجہ سے اجر حاصل کر رہے تھے چنانچہ حضرت سَیِّدُنَا عبد اللہ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ روایت فرماتے ہیں:
مَنْ ھَاجَرَ یَبْتَغِیْ شَیْئًا فَھُوَ لَہٗ
ترجمہ : ''جو شخص کسی چیز کی تلاش میں ہجرت کرتا ہے تو اسکے لئے وہی ہے''۔ ایک روایت میں کچھ یوں آتا ہے کہ ایک شخص نے ہمارے خاندان کی ایک خاتون (اُمّ قیس) سے شادی کرنے کے لئے ہجرت کی چنانچہ اس شخص کا نام ''اُمِ قیس کا مہاجر'' پڑ گیا۔ ( مجمع الزوائد جلد ۲، ۱۰۱، کتاب الصلوۃ)
قَتِیْلُ الْحِمَارِ:
اسی طرح ایک حدیث شریف میں آیا کہ ایک شخص بظاہر اللہ (عزوجل) کی راہ میں شہید ہوا لیکن اسکا نام ''قتیل الحمار''(گدھے کی خاطر قتل ہونے والا) پڑ گیا کیونکہ وہ اس لئے لڑ اتھا تاکہ کافرسے اسکا سامان اور گدھا حاصل کرے چنانچہ اسکی نِیّت کی وجہ سے اسے یہ لقب ملا ۔ یونہی حضرت سَیِّدُنَا عبادہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ حضور سرور دوعالم سے روایت کرتے ہیں، فرمایا:
''مَنْ غَزَا وَ ھُوَ لاَ یَنْوِیْ اِلاَّ عِقَالاً فَلَہٗ مَانَوٰی''