ہوں۔(1) ابھی یہ انہیں خیالات میں گم تھیں کہ فرعون ان کے پاس آیا اور اُس مَظْلُوم عورت پر اپنے ظلم کی داستان بیان کرنے لگا۔ ادھر انہوں نے بھی فرعون کے ظلم وسِتَم کے خِلَاف عَلَمِ بغاوت بلند کرنے کا ارادہ کر لیا تھا اور اس سلسلے میں پیش آنے والے تمام اندیشے پس پشت ڈال دئیے تھے چنانچہ جب فرعون نے انہیں اس مَظْلُومَہ کو شہید کرنے کی خبر دی تو انہوں نے کہا: ”اَلْوَیْلُ لَکَ مَا اَجْرَاَکَ عَلَی اللہ تیری خرابی ہو، کس شے نے تجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مُقَابَلے میں اتنا بےباک کر دیا؟” فرعون ایک بار پھر بھڑک اٹھا اور غصے میں پیچ وتاب کھاتے ہوئے کہنے لگا: شاید تجھے بھی اسی جُنُون نے آ لیا ہے جس میں وہ ماشطہ (کنگھا کرنے والی عورت) مبتلا تھی۔ جواب دیا: ”مَا بِیْ جُنُوْنٌ وَلٰکِنِّیْ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ تَعَالٰی رَبِّی وَرَبُّکَ وَرَبُّ الْعٰلَمِیْنَ مجھے کوئی جُنُون نہیں آیا، میں تو اس خُدائے واحِد ویکتا پر ایمان لا چکی ہوں جو میرا، تیرا اور تمام جہانوں کا ربّ ہے۔ ”:(2)
اس طرح انہوں نے فرعون کی کھلم کھلا مُخَالَفَت کر کے اپنے ایمان کا اِظْہَار کر دیا۔
ایمان سے برگشتہ کر نے کی کوشش
اب جب فرعون کو ان کے ایمان لانے کی خبر ہو چکی تو پہلے پہل اس نے انہیں بغیر اَذِیَّت وتکلیف دئیے یوں ہی سمجھانے بجھانے کی کوشش کی اور اس مقصد کے لئے ان کی والِدہ کو بھی بُلایا اور دھمکی آمیز لہجے میں ان سے کہا: تیری بیٹی کو بھی اسی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...روح البيان، پ٣٠، الفجر، تحت الآية:١٠، ١٠/٤٣٣
2...الكامل فى التاريخ، قصة موسىٰ عليه السلام ونسبه...الخ، ١/١٤١