Brailvi Books

فيضانِ حضرت آسیہ(رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا)
7 - 35
اسے کسی پر ظاہِر نہ کیا۔(1) کچھ عرصہ اسی طرح گزرا پھر ایک ایسا واقعہ ہوا جس سے ان کے دل میں فرعون کے خِلاف نفرت کی آگ اور زیادہ بھڑک اٹھی اور نادار مؤمِنوں پر فرعون کے مظالم ان کے لئے ناقابِل برداشت ہو گئے۔
اِظْہَارِ ایمان اور اس کا سبب
یہ واقعہ تھا ماشطۂ بنتِ فرعون (یعنی فرعون کی بیٹی کے سر میں کنگھی کرنے والی خاتون) کا جو حضرت موسیٰ وہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لے آئی تھیں لیکن ابھی تک کسی کو ان کے ایمان کی خبر نہ ہوئی تھی۔(2) ایک دن یہ فرعون کی بیٹی کے سر میں کنگھی کر رہی تھیں کہ کنگھی ہاتھ سے گر پڑی۔ اس پر انہوں نے کہا: بِسْمِ اللہ۔ فرعون کی بیٹی نے جو یہ سنا تو کہنے لگی: (اللہ سے مُراد کون ہے، کیا) میرا باپ...؟ اس نیک بندی نے جواب دیا: نہیں، بلکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ وہ ہے جو میرا، تیرا اور تیرے باپ کا بھی ربّ ہے۔ اس نے کہا: تیرا ربّ میرے باپ کے عِلاوہ کوئی اور ہے؟ فرمایا: ہاں۔ کہنے لگی: تو کیا میں اپنے باپ کو یہ بات بتاؤں؟ فرمایا: ہاں۔ چنانچہ اس نے اپنے باپ (فرعون) کو اس کی خبر دے دی اور فرعون نے انہیں (ان کے بچوں سمیت) بُلا بھیجا۔ جب یہ مؤمِنَہ خاتون اس کے دربار میں پہنچیں تو فرعون نے (انہیں مُخَاطَب کر کے غم وغصّے سے بھرپور لہجے میں) کہا: ”یَافُلَانَۃُ! اَلَکِ رَبٌّ غَیْرِیْ؟ اے فلاں عورت! تُو میرے عِلاوہ کسی اور کو ربّ مانتی ہے...؟“ کسی قسم کے اندیشے کو خاطِر میں لائے بغیر مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...الكامل فى التاريخ، قصة موسى عليه السلام ونسبه...الخ، ١/١٤١.
…..2المرجع السابق