اِلَّا اللہ“ سے گونج اُٹھے۔ یہ حضرت سیِّدنا موسیٰ کَلِیْمُ اللہ اور حضرت سیِّدنا ہارون عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے جنہیں اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے فرعون اور اس کی قوم کو دعوتِ ہِدَایَت دینے کے لئے مبعوث فرمایا تھا، انہوں نے لوگوں کو باطِل معبودوں کی پوجا پاٹ سے روکا اور خُدائے وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک کی عِبَادَت کی طرف بلایا جو سب کا خالق و مالِک ہے، جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، سب اسی سے رِزْق پاتے اور اسی کے دَر سے حاجتیں بَر لاتے ہیں لیکن ان ظالموں نے بجائے حق تسلیم کرنے کے ہٹ دھرمی کا مُظَاہَرہ کیا اور ان دو۲ جلیل القدر پیغمبرانِ خدا کی حَقَّانِیَّت پر دلالت کرنے والے روشن معجزات دیکھنے کے باوجود کفر وسرکشی پر اڑے رہے اور مَعَاذَ اللہ مُقَابَلے کے لئے جادوگروں کو اکٹھا کرنے لگے۔
معجزہ اور سحر (جادوگری) کا سنسنی خیز مُقَابَلہ
یہ یَوْمُ الزِّیْنَۃ (میلے کا دن) (1) ہے، ایک کُشَادہ اور وسیع میدان میں فرعون فرعونیت کے نشے میں مخمور آ موجود ہوا ہے، سلطنت کے کونے کونے سے بُلائے گئے جادوگر بھی جمع ہو چکے ہیں، ہزاروں اَفْرَاد کا مجمع ہے جو حق وباطِل کا یہ عظیم ترین معرکہ دیکھنے کے لئے جمع ہوئے ہیں اور ادھر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے نبی حضرت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...اس میلہ سے فرعونیوں کا میلہ مراد ہے جو ان کی عید تھی اور اس میں وہ زینتیں کر کر کے جمع ہوتے تھے۔ حضرت ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ یہ دن عاشوراء یعنی دسویں مُحَرَّم کا تھا اور اس سال یہ تاریخ سنیچر کو واقع ہوئی تھی۔
[خزائن العرفان، پ۱۶، طٰہٰ، تحت الآیۃ:۵۹، ص۵۸۹]