یوں فرعون کو سمجھا بجھا کر حضرت آسیہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نے انہیں اپنے پاس رکھ لیا، اپنا بیٹا بنا لیا اور خود ان کی پرورش کرنے لگیں۔
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا دِفاع اور حِفاظت
ایک دن حضرت سیِّدنا موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام فرعون کے پاس ایک چھوٹی سی ڈنڈی سے کھیل رہے تھے، اچانک آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے وہ ڈنڈی فرعون کے سر پر دے ماری۔ فرعون اس مار پر سوچ میں پڑ گیا اور آخر کار آپ کو شہید کرنے کا اِرادہ کر لیا۔ اس پر حضرت آسیہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا کہنے لگیں: اے بادشاہ! غصہ مت کر اور خود کو بدبخت نہ کر کیونکہ یہ تو چھوٹا ہے اگر تُو چاہے تَو اس کو آزما لے، میں تھال میں سونا اور انگارا رکھ دیتی ہوں، تُو دیکھ لے یہ کس کو اٹھاتا ہے۔ فرعون اس کے لئے تیار ہو گیا، جب حضرت سیِّدنا موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سونے کی طرف ہاتھ بڑھایا تو فِرِشتے نے ان کا ہاتھ پکڑ کر انگارے کی طرف کر دیا، آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے وہ انگارا اُٹھا کر اپنے منہ میں رکھ لیا پھر جب اس کی تپش (جلن) محسوس ہوئی تو پھینک دیا۔ اس طرح فرعون انہیں شہید کرنے کے اِرادے سے باز آ گیا۔(1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...مستدرك حاكم، كتاب تواريخ المتقدمين...الخ، ذكر النبى الكليم عليه الصلوة والسلام...الخ، ٣/٤٥٨، الحديث:٤١٥٠
ایمان افروز درس
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ...!! پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس سے ربّ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی کی قدرتِ کامِلہ کا اِظْہَار ہوتا ہے کہ وہ خالق ومالِک عَزَّ وَجَلَّ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اس کے حکم کے آگے دَم نہیں مار سکتا، بیان کردہ ایمان افروز حِکَایَت اس کی واضح مِثَال ہے