کیا تھا لیکن اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کو اس سے محفوظ رکھا اور وہ آپ کے قریب آنے پر قادِر نہ ہوا۔(1)
نسب وخاندان
مشہور قول کے مُطَابِق آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا بادشاہِ مصر ریّان بن وَلِیْد کی اولاد میں سے تھیں۔ نسب اس طرح بیان کیا جاتا ہے:”آسیہ بنتِ مُزَاحِم بن عُبَیْد بن رَیَّان بن وَلِیْد۔“ یہ ريّان بن وَلِيْد وہی شخص ہیں جو حضرت سیِّدنا يُوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے زمانے ميں بادشاہِ مصر تھے۔(2) اور حضرت یُوسُف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لے آئے تھے۔
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی خدمت
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نے حضرت موسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے عَہْدِ طُفُولِیَّت میں ان کی پرورش اور خدمت کی سَعَادت بھی حاصِل کی اور بہت دفعہ جب فرعون نے انہیں شہید کرنے کا اِرادہ کیا تو آپ نے ان کی حِمَایَت ودِفَاع کیا اور فرعون کو اس کے مذموم اِرادے سے باز رکھا۔ بہرحال حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام عَہْدِ طُفُولِیَّت میں آپ کے پاس کیسے پہنچے اور آپ نے کیونکر ان کی خدمت کی سَعَادت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...السيرة الحلبية، باب ذكر مولده صلى الله عليه وسلم وشرف وكرم، ١/٩٦
2...روح المعانى، پ٢٠، القصص، تحت الآية:٩، ٢٠/٣٤٤
نور العرفان، پ۲۰، القصص، تحت الآیۃ:۹، ص۴۶۴
المناقب المزيدية، ملوك الفرس فى عهد يوسف عليه السلام، ١/٣٨