وبےکس مسلمانوں پر جبر واِکْرَاہ اور ظلم وسِتَم کا کوئی دقیقہ باقی نہیں چھوڑا مگر ایک مسلمان کے پائے استقامت میں بھی ذرہ برابر تَزَلْزُل نہیں پیدا ہوا اور ایک مسلمان کا بچہ بھی اِسْلَام سے منہ پھیر کر کافِر ومُرتَد نہیں ہوا۔“(1)
اے کاش! ان عالی قدر حضرات کے عزم واستقلال اور جذبۂ استقامت کے سمندر سے کوئی ایک قطرہ ہمیں بھی نصیب ہو جائے اور ہم ایسی بن جائیں کہ گردشِ اَیَّام (کسی قسم کی مصیبت وآزمائش) ہمارے پائے ثبات میں لَرْزِش نہ لا سکے۔
؎ عطا فرما ہمیں اسلاف کا وہ جوش ایمانی
ملے اِک بار پھر ہم کو وہی جذبِ مسلمانی
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم.
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
صبر واستقامت کا مُظَاہَرہ کرنے والی عظیم خاتون
پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ واقِعِے میں صبر واستقامت کا مُظَاہَرہ کرنے والی جس عظیم خاتون کا ذِکْر گزرا یہ حضرت سیِّدَتُنا آسیہ بِنْتِ مُزَاحِم رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا ہیں۔ ہر چند کہ یہ مصر کے انتہائی ظالم وجابِر بادشاہ فرعون کی بیوی تھیں مگر اس کی سَفّاکیت اور انسانوں کے ساتھ اس کے بہیمانہ برتاؤ سے سخت متنفر وبیزار تھیں۔ نیز فرعون سے آپ کا نِکاح بھی برضا ورغبت نہیں ہوا تھا بلکہ آپ اور آپ کے والِد دونوں اسے ناپسند کرتے تھے اور اس نے بادشاہت کے زور پر جبراً آپ سے نِکاح
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...سیرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، چوتھا باب مسلمانوں پر مظالم، ص۱۱۷