Brailvi Books

فيضانِ حضرت آسیہ(رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا)
14 - 35
یہی سبب ہے کہ جب اس نیک دل خاتون کو راہِ حق سے ہٹانے کے لئے طرح طرح کی مصیبتوں اور قسم قسم کی اذیتوں میں مبتلا کیا گیا حتی کہ ہاتھ پاؤں میں میخیں لگا کر تپتی ریت پر لِٹا دیا گیا تب بھی ان کے پائے ثبات میں لَرْزِش نہ آئی۔ اس میں خُصُوصاً ان نومسلموں کے لئے صبر واستقامت کا سبق موجود ہے جنہیں اِسْلَام قبول کرنے کی وجہ سے خاندان والوں، رشتے داروں، دوست واَحْبَاب اور دیگر افراد کی طرف سے پریشانیوں کا سامنا ہے، انہیں چاہئے کہ راہِ خُدا میں جب بھی کسی پریشانی سے دوچار ہوں تو سلف صالحین کو پیش آنے والے مَصَائِب کا تَصَوُّر کریں اور دیکھیں کہ انہوں نے کس طرح ثابِت قدمی وخوش دِلی سے تمام مَصَائِب کا مردانہ وار سامنا کیا اور زبان تو کجا دل میں بھی شکوہ وشکایت کو پناہ نہ دی۔ خُصُوصاً سیِّدُ الْاَنبیاء، محبوبِ کِبْرِیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اصحابِ کِرَام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت کا مُطَالعہ کریں کہ جب پیارے آقا ومولیٰ، حُضُور احمدِ مجتبیٰ، محمدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مکے کی وادیوں میں نبوت ورسالت کا اِعْلَان فرمایا اور لوگوں کو خُدائے واحِد کی عِبَادت کی طرف بُلانا شروع فرمایا تو شرک وکفر کی فضاؤں میں پروان چڑھنے والوں کو یہ بات سخت ناگوار گزری اور وہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی جان کے دشمن ہو گئے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی راہ میں کانٹے بچھائے، جسم نازنین پر پتھر برسائے، تکالیف ومَصَائِب کے پہاڑ توڑ ڈالے اور طعن وتشنیع کا بازار خوب گرم کیا پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ جو کوئی بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر ایمان لانے کی سَعَادَت سے بہرہ وَر ہوتا، ظالم