جُنُون نے آ لیا ہے جس میں ماشطہ (کنگھا کرنے والی عورت) مبتلا تھی۔ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر اس نے موسیٰ (عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کے خُدا کا انکار نہ کیا تو ضرور یہ موت کا مزہ چکھے گی۔ ان کی والِدہ نے تنہائی میں انہیں فرعون کی بات ماننے کی ترغیب دی۔ لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے فرمایا: ”اَمَا اَنْ اُکَفِّرُ بِاللّٰہِ فَلَا وَاللہِ کیا میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا انکار کروں...!! بخدا! ہرگز نہیں۔“(1)
مَصَائِب وآلام کا پہاڑ
جب فرعون کا یہ حربہ ناکام گیا تو پھر اس نے انہیں اَذِیتیں اور تکلیفیں دے کر ایمان سے برگشتہ کرنے کا فیصلہ کیا چنانچہ رِوَایَات میں ہے کہ اس کے حکم سے انہیں طرح طرح کی اذیتوں میں مبتلا کیا گیا حتی کہ ہاتھ پاؤں میں میخیں لگا کر دھوپ میں سورج کی طرف رخ کر کے لٹا دیا گیا اور سینے پر چکی کا پاٹ رکھ دیا گیا (کہ ہِل بھی نہ سکیں)۔ (2) لیکن یہ سب مَصَائِب اور تکالیف سہنے کے باوجود ان کے ایمان ویقین میں کمی نہ آئی بلکہ اور اِضافہ ہو گیا چنانچہ اَذِیَّت دینے کے بعد جب فرعون نے انہیں اسلام سے پِھرنے کے لئے کہا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا نے بڑا ہی ایمان افروز اور باطِل سوز جواب دیا جس سے فرعون کا گھمنڈ خاک میں مل گیا اور وہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا کی ہمت وحوصلے کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا، آپ نے فرمایا: ”اِنَّکَ تَغْلِبُ نَفْسِیْ وَقَلْبِیْ فِیْ عِصْمَۃِ رَبِّیْ لَوْ قَطَعْتَنِیْ اِرْبًا مَّا ازْدَادَتْ اِلَّا حُبًّا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
...المرجع السابق.
2...مكاشفة القلوب، باب فى العشق، ص٤٦، ملخصًا.
تفسير جلالين مع حاشية الصاوى، پ٢٨، التحريم، تحت الآية:١١، ٣/١٣٧، وغيرهما.