Brailvi Books

فیضانِ اذان
4 - 22
{9}غم دُور کرنے کا نُسخہ
	 اے علی! میں  تجھے غمگین پاتا ہوں  اپنے کسی گھر والے سے کہہ کہ تیرے کان میں  اذان کہے ، اذان غم وپریشانی کی دافع ہے۔(جامِع الحدیث لِلسُّیُوطی ج۱۵ ص ۳۳۹ حدیث ۶۰۱۷ ) یہ روایت نقل کرنے کے بعد اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ’’ فتاویٰ رضویہ شریف‘‘ جلد5 صَفْحَہ 668 پر فرماتے ہیں :مولیٰ علی(کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ، الْکَرِیْم) اور مولیٰ علی تک جس قدر اس حدیث کے راوی ہیں  سب نے فرمایا: فَجَرَّ بْتُہُ فَوَجَدْ تُہُ کَذٰلِکَ ( ہم نے اسے تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا)۔	      (مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح ج۲ ص۳۳۱،جامِعُ الحدیث ج۱۵ ص ۳۳۹ حدیث ۶۰۱۷) 
مچھلیاں بھی استغفار کرتی ہیں 
	منقول ہے :اذان دینے والوں کیلئے ہرچیزمغفِرت کی دُعا کرتی ہے یہاں تک کہ دریامیں  مچھلیاں بھی۔مُؤَذِّنجس وقت اذان کہتاہے فِرِشتے بھی دوہراتے جاتے ہیں  اور جب فارِغ ہوجاتاہے توفِرِشتے قِیامت تک اُس کیلئے مغفِرت کی دُعا کرتے ہیں  ۔جو مُؤَذِّنیکی حالت میں  مرجاتا ہے اُسے عذابِ قبرنہیں  ہوتااور مُؤَذِّننَزْع کی سختیوں سے بچ جاتاہے۔ قبرکی سختی اورتنگی سے بھی مامون( یعنی محفوظ) رَہتا ہے۔
  (مُلَخَّص اَز  تفسیرِ سورۂ یوسُف(مترجم) ص۲۱)	 
اذان کے جواب کی فضیلت
	مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ا یک بارفرمایا :اے عورَتو!جب تم بِلال