Brailvi Books

فیضانِ شَمسُ العَارِفِین
23 - 77
لیے علمِ دین کس قدر ضروری  ہے اس بات کا اندازہ اس فرمان سے لگائیے چنانچہ فرماتے ہیں:’’عالمِ باعمل کی دو رکعت نماز تمام دنیائے بے علم کی عبادت سے بہتر ہے ۔‘‘  (1) 
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!		صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیر  و مرشد سےمحبت 
  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکواپنے پیر و مرشد سے بہت عقیدت ومحبت تھی یہی وجہ تھی کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سال میں کئی دفعہ پا پیا دہ(پیدل) مرشدِ کامل کے دربار میں حاضری دیتےاور فیوض و برکات سے مالامال ہو کر واپس لوٹتے تھے۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مرید و خلیفہ  حضرت سیّد غلام حیدر علی شاہ جلال پوری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے ملفوظات میں ہے: ہمارے پیر و مرشدحضرت خواجہ شمس الدین سیالوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ چالیس سال تک اپنے پیر و مرشد حضرت خواجہ سلیمان تونسوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےآستانہ عالیہ  تونسہ شریف کی طرف مسافر رہے،جب گھر واپس آتے تو بے قرار ہو جاتے اور پھر روانہ ہو جاتے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے پاس ایک کمبل  ہوتا تھا جسے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسردیوں میں اوڑھ لیا کرتے اور گرمی کے موسم میں نیچے بچھا دیا کرتے۔جب حضرت خواجہ محمدسلیمان تونسویرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مہار شریف (ضلع بہاولنگر)تشریف لے جاتے  تو حضرت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 
 … المصطفیٰ و المرتضیٰ،ص ۵۱۲ ملخصاً