Brailvi Books

فیضانِ شَمسُ العَارِفِین
22 - 77
حضرتسیّدنا امام برہان الدین ابراہیم زرنوجی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: طالب ِعلم اس وقت  تک نہ تو علم حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی اس سے نفع اُٹھا سکتا ہے جب تک کہ وہ علم ،اہلِ علم اور اپنے استاد کی تعظیم و توقیر نہ کرتا ہو ۔کسی نے کہا ہے کہ:مَاوَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلَّا بِالْحُرْمَۃِ وَمَا سَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّابِتَرْکِ الْحُرْمَۃِ یعنی جس نے جو کچھ پایا ادب واحترام کرنے کے سبب ہی سے پایا اورجس نے جوکچھ کھویا وہ ادب واحترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا ۔مزید فرماتے ہیں : ہمارے استاد ِمحترم صاحب ہدایہ شیخ الاسلام برہان الدین ابوالحسن علی مرغینانیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے یہ حکایت بیان کی کہ بخارا کے بلند پایہ اَئِمہ میں سے ایک امام کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ وہ علمِ دین کی مجلس میں تشریف فرماتھے کہ یکایک انہوں نے بار بار کھڑا ہونا شروع کردیا،لوگوں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایاکہ میرے استاد ِمحترم کا صاحبزادہ بچوں کے ساتھ گلی میں کھیل رہا تھا، کبھی کبھی کھیلتا ہوا وہ مسجد کی طرف آنکلتا ، پس جب میری نظر اُن پر پڑتی تو میں اپنے استاد کی تعظیم میں ان کی تعظیم کیلئے کھڑا ہوجاتا۔(1)
زُہدو تقویٰ کے لیے علم ضروری ہے
 حضرت خواجہ شمس الدین سیالویرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ علمِ دین سے بے حد  پیار فرمایا کرتے تھے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے نزدیک زُہدو تقویٰ اپنانے  کے 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 
1… تعلیم المتعلم طریق التعلم ،ص ۴۲