اِطاعت کرتے ہوئے ہی سفر اِختیار کریں اور یہ مسئلہ(مَسْ۔ئ۔لَہ) اچھی طرح ذِہن نشین کر لیں جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ312 صَفحات پر مشتمل کتاب،’’بہارِشریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 202 پر ہے:’’یہ(یعنی بیٹا) پردیس میں ہے، والِدَین اِسے بلاتے ہیں تو آنا ہی ہوگا، خط لکھنا کافی نہیں ہے۔ یوہیں والِدَین کو اِس کی خدمت کی حاجت ہو تو آئے اور ان کی خدمت کرے۔‘‘ (1)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پیرِ کامل کی تلاش
حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے استاد ِمحترم مولانا محمد علی مکھڈوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے دور کے متبحر عالمِ دین اور صاحبِ دل بزرگ تھے،آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اگرچہ ظاہراً درس و تدریس میں مشغول رہتے تھے لیکن باطناً محبتِ الٰہی کے جوش سے رات دن اشکباری فرماتے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو ایسے پیرِ کامل کی تلاش تھی جو دل کی دُنیا کو معرفتِ الہٰی کے جلوؤ ں سے آباد کر کے دولتِ سکون سے مالا مال کر دے ۔ ایک دن کسی نےآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سامنےسلطان العارفین،شہبازِ طریقت،پیرپٹھان حضرت خواجہ محمد سلیمان چشتی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…والدین کے حقوق سے متعلق شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسالے’’ سَمُندری گُنبد‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ کادل والدین کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو جائے گا۔