اجازت لے لے لیکن اگر وہ اجازت نہ دیں تو بھی چلا جائے،اگر وہ منع کریں گے تو وہ گنہگار ہوں گے یہ حکم مؤمن والدین کے لیے ہے،کافر ماں باپ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں خواہ جہاد فرض ہو یا نفل۔خیال رہے کہ مسلمان ماں باپ کی اجازت کے بغیرکسی نفلی عبادت کے لیے نہ جائے جیسے نفلی حج،نفلی عمرہ،زیارت وغیرہ حتی کہ اگر مسلمان ماں باپ اجازت نہ دیں نفلی روزہ بھی نہ رکھے۔(1)
والدین دوسرے ملک بلائیں تب بھی آنا ہوگا
شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنے رسالے’’سمندری گنبد ‘‘ صفحہ 10 پر تحریر فرماتے ہیں :دعوتِ اسلامی کے سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر بے شک سعادت ہے، دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں اور دیگر مَدَنی کاموں کی دھومیں مچانے کیلئے ، بیرونِ مُلک سفر کرنا وہاں 12ماہ یا 25ماہ رہنا بھی بڑے شرف کی بات ہے مگر ماں باپ کی دل آزاری ہوتی ہو، اُن کو اس سے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہو تو ہرگز سفر مت کیجئے،دعوتِ اسلامی کو دنیا بھر میں عام کرنے کا مقصد اپنی ’’واہ واہ‘‘ کروانا نہیں، رِضائے الٰہی پانا ہے اور ماں باپ کا دل دُکھاکر رِضائے الٰہی کی منزِل ہرگز نہیں مل سکتی، نیز دوسرے شہروں یا مُلکوں میں نوکری یا کاروبار کرنے والے بھی ماں باپ کی
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… مراٰۃ المناجیح ،۵/۴۲۰