والدین کی خدمت کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یقینا ماں باپ کا رتبہ بَہُت بلند وبالا ہے، قرآن و حدیث میں والِدَین کے ساتھ حُسنِ سُلوک کا حکم دیاگیا ہے بالخصوص جب وہ بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کی خدمت کی تاکید فرمائی گئی ہے۔اگر ماں باپ کواولاد کی خدمت کی حاجت ہو تو اب ان کی اجازت کے بغیر نفلی حج،نفلی عمرہ،زیارات وغیرہ حتی کہ اگر مسلمان ماں باپ اجازت نہ دیں تو نفلی روزہ بھی نہ رکھے۔چنانچہ
حضرت سیّدنا عبداﷲ بن عَمْرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے جہاد میں شرکت کی اجازت مانگی،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟عرض کی!جی ،فرمایا:انہی میں جہاد کر(یعنی ان کی خدمت کر) (1)
مفسر شہیر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:غالب یہ ہے کہ اس کے ماں باپ کو اس کی خدمت کی حاجت تھی،وہ اکیلا بیٹا خدمتگار تھا اور جہاد اُس وقت فرضِ عین نہ تھا فرضِ کفایہ تھا،ایسی صورت میں ماں باپ کی خدمت جہاد پر مقدم ہے،اگر یہ دونوں صورتیں نہ ہوں تو جہاد مقدم ہے۔مزید فرماتے ہیں : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفلی جہاد کے لیے بغیر والدین کی اجازت کے نہیں جانا چاہیے،اگر جہاد فرض ہو تو بہتر ہے کہ ان سے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
… بخاری، کتاب الجھاد و السیر ،باب الجهاد بإذن الأبوين،۲/۳۱۰ ،حدیث: ۳۰۰۴