Brailvi Books

فیضانِ شَمسُ العَارِفِین
13 - 77
بیدار ہوئیں اور آپ کے اندر علمِ دین حاصل کرنے کامزید   ذوق شوق پیدا ہوا۔(1)
حصولِ علم کے لئے کابل کا سفر 
جن دنوں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  مکھڈ شریف میں علمِ دین کی پیاس بجھا رہے تھے اُسی دوران آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو کابل(افغانستان )جانے کا موقع ملا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کابل کے متبحر عالمِ دین شیخ الحدیث حضرت مولاناحافظ دراز کابلیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہو کر حدیث وفقہ کا درس لیا۔فقہِ حنفی کی مشہور و معتبر کتاب  ہدایہ شریف مکمل پڑھی اور حدیث ِ پاک کی سند بھی حاصل فرمائی۔کچھ عرصہ قیام کے بعد واپس مکھڈ شریف آگئے اوردوبارہ مولانا محمد علی مکھڈوی چشتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی صحبت میں رہنے لگے۔(2)
علم سے سیری نہیں ہوئی 
یہ حقیقت ہے کہ علمِ دین کا شوقین کبھی سیر نہیں ہوتا اسی لیے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسولہ،سترہ سال تک علم ِدین کی تحصیل میں کوشاں رہے ۔(3) اس کے بعد درس و تدریس میں مشغول رہےمگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکوعلمِ دین سے ایسی محبت تھی کہ بڑھاپے میں بھی حصول ِ علم کی پیاس نہ بجھی اور نہ ہی کتب بینی کا شوق کم ہوا۔چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ زندگی کے آخری ایام میں بھی فرمایا کرتے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 
1 …تاریخ مشائخ چشت ،ص ۵۳۳ ملخصاً
2 …تاریخ مشائخ چشت ،ص ۵۳۳ ملخصاً،انوارِشمسیہ،ص۲۰ ملخصاً، ملفوظات حیدری ،ص ۲۳۳ ملخصاً
3 … المصطفیٰ و المرتضیٰ،ص ۵۰۳ ملخصاً