Brailvi Books

فیضانِ شَمسُ العَارِفِین
11 - 77
بِلا ضرورت سوال  نہ کیجئے  
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے بزرگانِ دین کا طریقہ رہا ہے کہ وہ اپنی ذات کے لئے بلاضرورت کسی سے سوال نہیں کرتے تھے۔لہٰذا کبھی آزمائش آئے یا تنگ دستی آگھیرے بلاضرورتِ شرعی کسی سے سوال نہ کیجئے۔احادیثِ مبارکہ  میں بلا ضرورت سوال کی سخت وعیدیں اور ترکِ سوال کی فضیلتیں بیان کی گئیں ہیں ،چنانچہ 
بِلاضرورت سوال پر وعید 
حضرت سیّدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے :رسول اللہ صَلَّی  اللہُ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ  وَسَلَّم نے فرمایا:’’جس نے(بقدرِ کفایت مال ہونے کے باوجود صرف ) دولت جمع کرنے کے لئے لوگوں سے سوال کیا تو وہ جہنم کے انگاروں کا سوال کرتا ہے،چاہے تھوڑا جمع کرے یا زیادہ ۔ ‘‘ (1)  
 کس قدر مال رکھتا ہو تو سوال نہ کرے؟
دوسری حدیث شریف میں آیا ہے:’’جو بقدر کفایت مال ہونے کے باوجود سوال کرے وہ جہنم کے انگاروں کا سوال کرتا ہے‘‘کسی نےعرض کی: یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! کس قدر(مال) رکھتا ہو تو سوال نہ کرے؟ فرمایا: صبح و شام کا کھانا۔(2)  
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ 
1…ابن ماجہ، کتاب الزکاۃ، باب: من سأل عن ظھر غنی،۲/۴۰۱، حدیث: ۱۸۳۸
2…ابو داود، کتاب الزکاۃ، باب من یعطی من الصدقۃ،  ۲/۱۶۴، حدیث: ۱۶۲۹ملخصاً