Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
65 - 68
 جہاں چند دن رہ کر ۳ رمضان المبارک ۱۳۹۱ھ بمطابق 24اکتوبر1971ء کو علم و عمل کا یہ آفتاب اپنی زندگی کی  کرنوں کو سمیٹتے ہوئےاپنے پیچھےلاکھوں لاکھ  لوگوں کو سوگوار چھوڑ کر نظروں سے اوجھل ہوگیا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی رحلت سے اسلامی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی، ہر گلی سونی ہوگئی، ہر کوچہ بے رونق ہوگیا ،ہر آنکھ نم اور دل افسردہ ہوگیا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نمازِ جنازہ خلیفۂ اعلیٰ حضرت،مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت علامہ سیّدابوالبرکات احمد قادری(شیخ الحدیث دارالعلوم حزب الاحناف مرکزالاولیاء لاہور)رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے پڑھائی بعدِ وصال آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا چہرہ مبارکہ پھول کی طرح کھلا ہوا تھا اور یہ تصور کرنا مشکل تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  پر موت کی کیفیت طاری ہوچکی ہے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آخری آرام گاہ گجرات سٹی (پنجاب، پاکستان) میں ہے۔(1)
اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی ان پر رحمت ہو اور اُن کے صَدَقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !		 صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
 غزالیِ زَماں اورمفتی احمد یار خاں پر سلطانِ دو جہاں کا احساں
     شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی مایہ ناز تالیف ’’عاشقانِ رسول کی 130 حکایات‘‘کے صفحہ 162 پر نقل فرماتے ہیں:ایک مرتبہ حضرت شیخ علاؤ الدین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  تذکرہ اکابرِ اہلِ سنت،ص۵۸ملخصاً