Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
61 - 68
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ
بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! 	صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
تین ماہ کی زندگی تحفے میں ملی 
	حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کے شاگرد مولانا حافظ سید علی صاحب کا بیان ہے: ایک مرتبہ میں  استادمحترم مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کی ہمراہی میں سائیں کرم الٰہی کانواں والی  سرکار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے مزار پر انوارپر حاضری سے فیض یاب ہوکر لوٹ رہا تھا کہ  استادِمحترم نے مجھ سے فرمایا:میں آپ کوایک بات بتانا چاہتا ہوں کسی سے مت کہیے گا ،میں نے عرض کی : حضور! کسی سے نہیں کہوں گا،تو فرمایا: آج سے دس دن پہلے پیارے آقا محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی زیارت سے شرف یاب ہوا تو سرکار دوجہاں، مالک کون ومکاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:تمہاری زندگی کے دن پورے ہوچکے ہیں ،میں نے عرض کی : یارسولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! مجھے اتنی مہلت اور عطا فرمائیے کہ آیت مبارکہ” اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ لَاخَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ “ (پ:۱۱،یونس ۶۲)کی تفسیر لکھ لوں ،چنانچہ میری التجا منظور ہوگئی اور مجھے مزید تین ماہ کی زندگی رحمۃ للعالمین محبوب رب العالمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے بارگاہِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ  سے عطا ہوگئی اب میری یہ زندگی بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ