Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
60 - 68
 عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان روزانہ بعد نمازِ عصر سیر کرتے ہوئے  سچى سرکارسائیں کرم الٰہی کانواں والی  سرکار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مزار پر انوار پرحاضر ہوا کرتے تھے راستے مىں اىک بدباطن کا مکان تھا جو قبلہ استاد محترم مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّانسے  درِ پردہ سخت دشمنی رکھتا  تھااس نے چند خونخوار کتے پالے ہوئے تھے ایک دن میں قبلہ استادِ محترم کے ہمراہ تھا کہ  اسے نہ جانے کىا سوجھى کہ دو سخت خونخوار کتے کھلے چھوڑدئیے  جب ہم اس کى پگڈنڈى پر پہنچےتو اس وقت وہ اپنے دروازے پر کھڑا تھا ہمیں دیکھتے ہی  اس نے دونوں کتوں کو اشارہ کىاجو اشارہ پاتے ہی تىزى سے ہمارى جانب لپکے، مىں گھبراگىا اور عرض کى: حضور! اب کىا بنے گا؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرماىا: خاموشى سے بڑھتے رہو، جب کتے تقرىباً پانچ گز کے فاصلے پر تھے تویوں محسوس ہواکہ کسی نے دونوں کتوں کو سخت کاری ضرب لگائی ہو جس کی وجہ سے دونوں نے نہایت کربناک انداز میں چیخنا شروع کردیا پھر ایک کتا دائیں طرف جبکہ دوسرا بائیں طرف بھاگ گیا ،دوسرے دن سننے میں آیا کہ دونوں کتے اسی تکلیف میں چیختے چلاتے مرگئے میں نے استاد محترم قبلہ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کی خدمت میں عرض کی تو ارشاد  فرمایا:ہمارے بچانے والے بھی ہر وقت ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،سوانح عمری،ص۳۲ملخصاً