Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
59 - 68
 یاد آیا کہ آپ کے فلاں پڑوسی نے آپ کی شکایت کی ہے لیکن اب ہم آپ سے کچھ پوچھ گچھ نہیں کریں گے آپ جاسکتے ہیں، مىں نے خدا تعالىٰ کا شکر ادا کىا اور واپس چل پڑا تھوڑی دور تک چلا تھا کہ مجھے پھر بلوالیا اورکہنے لگا:بیٹھئے ! ہم آپ کو چائے  پلاتے ہیں، پھر سپاہی کو پیسے دیتے ہوئے کہا: چائے بسکٹ لے آؤ، میں نے بہت منع کیا مگر وہ نہ مانا اورچائے بسکٹ سے میری خاطر تواضع کرکے ہی دَم لیا پھر جب میں جانے لگا تو کھڑے ہوکر مجھے رخصت کیا ،میں حیرت کے سمندر میں غوطے کھارہا تھا  کہ تھانے دار سے نہ جان پہچان نہ واقفیت مگر پھر بھی میرا اس قدر احترام ،یا الٰہی ! یہ ماجرا کیا ہے؟میں تھانے سے فارغ ہوکر سیدھا مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور واقعہ کہہ سنایا جسے سنتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  مسکرائے اورسوالیہ انداز میں  فرمانے لگے :  چھترى  بھاری تو نہیں تھی؟ تب مىں اصل راز سمجھا کہ تھانے میں میری عزت افزائى کی اصل وجہ اس ولیٔ  کامل کی چھتری تھی پھر آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرماىا: دو نفل شکرانے کے پڑھو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے لاج اور عزت رکھ لى اور بڑى مصىبت ٹل گئى۔(1)
دو خونخوار کتے 
	حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے مشہور شاگردحضرت مولانا  سىد نظام علی شاہ (حضرو، اٹک) فرماتے ہىں:استاد محترم قبلہ مفتی احمد یار خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،سوانح عمری،ص۳۰ ملخصاً