Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
58 - 68
کرامات سنئے اور عقیدت اور محبت کے اس محل کی بنیاد وں کومضبوط کیجئے ۔
تھانے دار نے چائے بسکٹ کھلائے 
	حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے اىک دىرىنہ دوست حکىم سردار على رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بىان ہے کہ اىک مرتبہ مىرے اىک شرارتى پڑوسى نے مىرى جھوٹى شکاىت پولىس تھانے مىں کردى  جس کی وجہ سے تھانے دار نے مجھے تھانے میں حاضری کا حکم دے دیا ،میں بہت ڈرگیا تھالہذاتھانے جانے سے پہلے  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کى خدمت مىں حاضر ہوکر عرض گزار ہواکہ  مجھے پولىس والوں نے بلاىا ہے پتا نہىں وہ مجھ سے کىا سلوک کریں گے  آپ دعا فرمائىں، اس وقت موسم سرما ہونے کی وجہ سے ہوا میں خنکی  تھی اور دھوپ میں تیزی نہ تھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے توجہ سے میری عرض سنی اور مسکراتے ہوئے  فرمایا: حکىم صاحب ! مىرى ىہ چھترى اپنے ساتھ لے جائیں اورتھانے میں حاضرى دے آئیں ،  مىں نے عرض کى: حضور!نہ تو گرم دھوپ ہے نہ بارش ہے تو پھر چھترى کىوں لے جاؤں؟ ارشادفرماىا: لےتو جائیں، چنانچہ میں نے حکم کی تعمیل میں بند چھتری ہاتھ میں پکڑی اور تھانے چلا آیا، جب  تھانے دار  کےپاس پہنچا تو وہ مجھے دیکھتے ہی کھڑا ہوگیا اور پرتپاک انداز میں ملا پھر کرسی پیش کرتے ہوئے پوچھنے لگا : بابا جى ! آپ کىوں آئے ہیں؟ مىں نے کہا : مىرا  نام حکىم سردار على ہے، اس نے کہا :آپ کو کس نے بلوایا ہے؟  میں نے پھر کہا: مىرا نام حکىم سردار على ہے،اس پر وہ کہنے لگا :اچھا!