اللہ عَزَّ وَجَلَّکی ان پر رحمت ہو اور ان کے صَدَقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو یہ بات نمایاں طور پر محسوس کی جاسکتی ہے کہ والدین اپنی اولاد کی ظاہری تعلیم و تربیت اور خواہشات پر ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے تو خرچ کردیتے ہیں مگر ان کی اخلاقی و روحانی تعلیم وتربیت کی جانب ذرہ برابر توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سےوہ ایک ایک کرکے معاشرے میں پھیلی ہوئی برائیوں کا شکار ہوتی چلی جاتی ہے اور بعض اوقات تو معاملہ اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ دل خون کے گھونٹ پی کر رہ جاتاہے یاد رکھئیے کہ اولاداگرچہ باپ کے جگر کاٹکڑا اور اپنی ماں کی آنکھوں کا نورہوتی ہے لیکن اس سے پہلے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا بندہ ،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا امّتی اور اسلامی معاشرے کا اہم فرد ہے۔اگرآج تربیت کرتے ہوئے اسے اللہ عَزَّ وَجَلَّکی بندگی ،سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی غلامی اور اسلامی معاشرے میں اس کی ذمہ داری نہ سکھا ئی تو اُسے اپنا فرماں بردار بنانے کا خواب دیکھنا بھی چھوڑ دیجئے کیونکہ یہ اسلام ہی ہے جو ایک مسلمان کو اپنے والدین کا مطیع وفرماں بردار بننے کی تعلیم دیتا ہے ۔اس لئے اولاد کی ظاہری زیب وزینت ،اچھی غذا،اچھے لباس اوردیگرضروریات کی کفالت کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی و