Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
44 - 68
گجرات جائیں اور تفسیر کاکام کریں ،جب یہ پیغام آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  تک پہنچا یا گیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبے حد مسرور ہوئے اور فرمانے لگے: بارگاہ ِرسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے یہ حکم ملا ہے کہ گجرات جاؤ تو اب گجرات ہی میرے لئے مدینہ ہے ۔(1)
تلاوت قرآن سے محبت 
	آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہر وقت  ذکروعبادت میں مصروف رہا کرتے تھے کبھی درس قرآن دیتے نظر آتے  تو کبھی  درس حدیث کی بہاریں لٹاتے ، کبھی فقہ و حدیث کے اسباق پڑھاتے تو کبھی کسی کتاب کی عبارت املا کرواتے  یا پھر کسی سائل کو مسئلہ ارشاد فرماتے، فرائض و واجبات بلکہ نوافل کی ادائیگی میں بھی  کبھی سستی نہ برتتے تلاوت ِقرآن  کے لئے تو روزانہ کا ایک وقت مقرر کرلیا تھا جس میں ناغہ نہ ہونے دیتے چنانچہ جب آخری ایام میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی طبیعت ناساز رہنے لگی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اسپتال میں داخل ہونے سے پہلے اپنے شاگرد رشید حضرت علامہ مولانا عبد النبی کوکب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے گھرایک رات آرام فرمایا، صبح ہوئی توآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے قرآن مجید طلب فرمایاجب مولانا عبد الغنی کوکب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی  خدمت میں قرآن مجیدمع  ترجمہ کنز الایمان پیش کیا  تواسے دیکھ کر  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  بہت خوش ہوئے اور 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۱۲۷ملخصاً