Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
43 - 68
 بھی اس کاتذکرہ نہیں کیا تھا مجھے یقین ہوگیا کہ بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں میری عرض سن لی گئی ہے  جبھی تو مجھے مطلوبہ عطىہ مل گىا ہے۔ اس کے بعد فرماىا:اب میں نے اس قلم کو صرف تفسىر لکھنے کے لىے خاص کرلىا ہے اور تفسىر والى نوٹ بک ( مُسوَّدے کى فائل)کے شروع مىں ىہ شعر لکھ دىا ہے۔
ہونٹ مىرے ہىں مگر ان پہ کرم ہے تىرا
انگلىاں مىرى ہىں  پر ان مىں قلم ہے تىرا
	مزید فرماتے ہیں کہ جب ىہ قلم لے کر لکھنے بىٹھتا ہوں تو اىسے اىسے مضامىن ذہن مىں آتے ہىں کہ مىں خود حىران رَہ جاتا ہوں۔(1)
مدینے سے گجرات جانے کا حکم 
	حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سات مرتبہ حرمین شریفین کی زیارت سے فیض یاب ہوئے ایک مرتبہ حج کے بعد طویل عرصے تک مدینہ منورہ کی پر کیف اور نور بار فضاؤں میں اپنی زندگی کےحسین ایام گزارے ساتھ ہی دل میں  یہ خواہش مچلنے لگی  کہ  کاش! کوئی ایسی  صورت نکل آئے او ر مجھے  ہمیشہ کے لئے اسی پاک سرزمین پر سکونت مل جائے،مسجد نبوی شریف کے قریب رہنےوالے ایک صاحب  کو  خواب میں حضور سرورِ کون و مکاں، سلطانِ دو جہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی اور یہ حکم نامہ سنایا گیا :احمدیار خان سے کہو کہ وہ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۱۴۷ملخصاً