Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
42 - 68
 ومکاں پیارے آقا محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکرِ مبارک آتا تو بے اختىار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پرسوز وگداز کی  ایک مخصوص کیفیت طاری ہوجاتی  جس کے نتیجے میں آنکھ میں آنسو بھر آتے اور آواز بھاری ہوجاتی ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو دیکھنے  اور  سننے والے ہزار ہا افرادبھی اس کیفیت کو محسوس کرلیا کرتے تھے۔ (1)
بارگاہِ رسالت سےقلم تحفہ ملا 
	 حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے تفسیر لکھنے کے لئے ایک بیش قیمت قلم مخصوص کر رکھا تھا جس سےتحریر و تصنیف کا کوئی اور کام نہ کرتے اس کا واقعہ بیان کرتے ہوئے خودارشاد فرماتے ہیں : مجھے مدینہ منورہ میں ایک دکان پر ایک قیمتی قلم بے حد پسند آیا دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ کاش! میرے پاس ہوتا ، مگرمہنگا ہونے کی وجہ سے خرید نہ سکا اور چپ چاپ لوٹ آیا لیکن دل میں بار بار خیال آتا رہا کہ بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سےاجازت ملی تو حاضری کی سعادت پائی ہے  اگر اسی بارگاہ سے وہی قلم عطا ہوجائے تو کرم بالائے کرم ہوگا غالباً اسی دن یا اگلے دن ظہرکی نماز مسجد نبوی شریف میں ادا کرکے  فارغ ہوئے تو  ایک صاحب ملاقات کے لیےحاضر ہوئے اور یہ کہتے ہوئے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا کہ میں آپ کے لئے ایک تحفہ لایا ہوں ، ہاتھ باہر نکال کر وہ تحفہ میرے سامنے رکھ دیا اب جو میں نے نظر اٹھائی تو سامنے وہی بیش قیمت قلم تھا حالانکہ میں نے کسی سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۶۳ملخصاً