Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
4 - 68
	آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اپنی پوری زندگی عبادت وریاضت اور  دینداری میں بسر کی۔ چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے گھر میں بھی فارسی کی ابتدائی نصابی تعلیم کا مکتب قائم کیا اور بستی کے بچوں کو پڑھانا شروع کردیا جس میں مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلموں کے بچے بھی پڑھنے آتے یوں بستی کی اکثر یت آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شاگرد رَہ چکی تھی ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی تعلیمات اورحسنِ اَخلاق سے متأثر ہوکر کئی بچے اپنے گھر والوں سے چھپ کر کلمۂ طیبہ پڑھ لیتے اور دائرہ ِاسلام میں داخل ہوجاتے۔  چونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا ذریعہ معاش مستقل نہ تھا  لہذا مکتب میں تعلیم پانے والے بچوں کے سر پرستوں کی جانب سے  جو کچھ خدمت ہوتی اسی پر خاندان کا گزارا ہوتاتھا۔ والد ماجدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی دوسری بڑی مصروفیت جامع  مسجد اوجھیانی کی خدمت تھی جہاں انہوں نے امامت ، خطابت اور انتظامی امور سب کچھ اپنے ذمے لے رکھا تھا  مگر پینتالیس سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود کچھ  پائی پیسہ نہ لیا یہاں تک کہ اگر کوئی شخص آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو بحیثیت امام کھانے یا کپڑے وغیرہ کے تحائف پیش کرتا تو بھی قبول نہ کرتے اور فرماتے : یہ چیزیں بستی کےمستحقین تک پہنچادی جائیں۔والد ماجد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بازار تشریف لے جاتے تو محلے کے بچوں کے اخلاق وکردار کی  نگرانی پر خصوصی توجہ فرماتےاورضرورت پڑتی تو حکمت عملی سے اصلاح بھی فرمایا کرتے تھے  ۔(1)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۶۵ ملخصاً