Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
39 - 68
 چنانچہ ایک مرتبہ  یومِ رضا کی محفل سے فارغ ہوئے اور دیگر رفقاء کے ساتھ بس میں بیٹھ کر گجرات  روانہ ہوگئے،گجرات پہنچ کر بس سے نیچے تشریف لائے اور فرمایا : آپ لوگ میری فکر نہ کریں اور اپنے گھرجائیے  میں اکیلا چلاجاؤں گا ،رفقاء نے بار بار ا س خواہش کا اظہار کیا کہ پہلے آپ کو گھر چھوڑ دیتے ہیں اس کے بعد ہم اپنے گھر چلے جائیں گے،مگر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنا سامان اٹھائے گلی محلوں سے ہوتے ہوئے لوگوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے گھر تشریف لے آئے ۔(1) 
	میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو!بات واقعی معمولی تھی اور اس میں کچھ حرج بھی نہ تھا کہ اگراہل محبت آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا سامان اٹھاکر  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو گھر تک چھوڑ آتے  مگرچونکہ  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بخوبی جانتے تھے کہ میں جس طرح سفر کی مشکلات اور تکالیف برداشت کرکےپہنچا ہوں اسی طرح میرے ہم سفر بھی مشکلات اور پریشانیوں کو جھیلتے ہوئےلَوٹے ہیں لہذا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے انہیں تکلیف دینامناسب نہ سمجھا۔یقیناً اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے معزز و مکرم بندےاس بات کو پسند نہیں کرتے کہ بلا وجہ ان کی ذات کی  وجہ سے انسان تو انسان بلکہ کوئی جانور بھی پریشانی، حرج  یا  تکلیف میں مبتلا ہواس دور کے ولی کامل شیخِ طریقت امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مثال ہمارے سامنےہے کہ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بھی انسان تو انسان بِلا وجہ جانوروں بلکہ چیونٹی تک کو بھی تکلیف دینا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۱۲۴ملخصاً