Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
38 - 68
 ٹوٹے ہوئے حصے کو بوسہ دیا اور کہا: اے مدینے کے درد! تیری جگہ تو میرے دل میں ہے ،پھر میں نے آپریشن کا ارادہ ملتوی کردیا اس کے بعد درد بھی اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ رفتہ رفتہ کم ہوتا گیا ،پھر اپنا ٹوٹا ہوا ہاتھ دکھاتے ہوئے فرمایاکہ دیکھئے ! ہاتھ کی ہڈی اب بھی ٹوٹی ہوئی ہے،مگر درد نہیں ہو رہا۔یہ واقعہ سنانے کے بعدامیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے ارشاد فرمایا: اس واقعہ سے میں بڑامتأثر ہوا کہ  ہڈی ٹوٹے ہونے کے باوجود درد نہیں ہورہا اور مدینے کی چوٹ کو اپنے سینے سے چمٹائے ہوئے ہیں ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنایہی واقعہ  تفسیر نعیمی جلد 9 صفحہ388 میں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :یہ تفسیر میں نے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے کرم سے اسی ٹوٹے ہوئے ہاتھ سے لکھی ہے۔
مِرا سینہ مدینہ ہو مدینہ میرا سینہ ہو
رہے سینے میں تیرا درد پِنہاں یارسولَ اللّٰہ
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !	 صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میری ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے 
	حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نےاپنی پوری زندگی انتہائی سادگی اور عاجزی کے ساتھ گزاری آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنی ذات کی وجہ سے کسی کو تکلیف دینا گوارا نہ فرماتے تھے یہاں تک کہ سفر سے لوٹتے تو اکیلےہی اپنا سامان اٹھائے چل پڑتے کوئی عرض کرتا تواسے سامان اٹھانے کی ہرگز اجازت نہ دیتے