Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
33 - 68
مفتی صاحب کے خانگی معاملات
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بچوں کی والدہ کا نیک سیرت اور نیک طبیعت ہوناعطیہ خداوندی ہے کہ حدیث پاک میں اسے  ایک مومن کے لئے تقوی کے بعد  سب سے بہتر ین چیز قرار دیا ہے چنانچہ ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: تقوٰی کے بعد مومن کے لیے نیک بی بی سے بہتر کوئی چیز نہیں اگر اسے حکم کرتاہے تو وہ اطاعت کرتی ہے اور اسے دیکھے تو خوش کر دے اور اس پر قسم کھا بیٹھے تو قسم سچی کر دے اوراگر وہ کہیں چلا جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں بھلائی کرے (یعنی خیانت و ضائع نہ کرے)۔ (1)
	حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰنکی گھریلو زندگی کو بچوں کی والدہ محترمہ نےکس طرح اپنے صبر،برد باری اورمستقل مزاجی کی وجہ سے ایک مثالی زندگی بنا دیا تھا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْھَا  کا تعلق شیخوپور( ضلع بدایوں ہند )کے ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔1919ءمیں عقد زوجیت کا شرف پایا اور حضرت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰنکی رفاقت میں ایک لمبے عرصے تک وطن سے ہزاروں میل دور رہ کراپنی زندگی کےایام کمال استقامت کے ساتھ گزارے  خوشی اور راحت کے دن دیکھے تو غم اور تکلیف کے کٹھن مراحل سے بھی گزریں مگر نہایت صبر وشکر کی خاموش اور با وقار زندگی گزاری ،مشکلات اور گردشِ ایام کا نہ کبھی باہر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 …  سنن ابن ماجہ ،کتاب النکاح ،باب فضل النساء ،۲/۴۱۴،حدیث: ۱۸۵۷