Brailvi Books

فیضانِ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
24 - 68
 بعدحضرت  صدر الافاضل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ہدایت پر علم و عمل کا یہ دریا کچھ عرصہ کچھوچھہ  شریف اورپھر بھکھی شریف (تحصیل پھالیہ ضلع منڈی بہاؤ الدین )میں بہتا رہااس کے بعد اہل ِ گجرات کی قسمت کا ستارہ چمکا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہضلع گجرات (پنجاب پاکستان)تشریف لے آئے اور زندگی کے تمام ایام یہیں گزاردئیے بارہ تیرہ برس دارالعلوم خدّامُ الصّوفیہ گجرات اور دس برس انجمن خُدّامُ الرَّسول میں فرائضِ تدریس انجام دیتے رہے،وصال سے چھ برس قبل جامعہ غوثیہ نعیمیہ میں تصنیف،اِفتاء اور تدریس کا کام جاری رکھا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے (سوائے علم المیراث کے )اپنی تمام تصانیف  گجرات ہی کے زمانے میں تحریر فرمائیں جن کی روشنی گجرات سے نکل کرعالم میں چہار سُو پھیل گئی ۔(1)
مفتی صاحب کے دن رات کا جدول
	مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کى پوری زندگى وقت کی پابندى اور مستقل مزاجى کےمعاملے میں مشہور ہے، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہر ایک کو وقت کى قدر کا  حکم فرماىا کرتے تھےکام مختصر ہو یا طویل جسے آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہایک مرتبہ شروع فرمالیتے اسے استقامت کے ساتھ  مقررہ وقت پر ہی ادا کرتےجس کا اندازہ آپ کے حالات و معمولات سے بخوبی ہوجاتا ہے چنانچہ روزانہ  بعد نمازِ فجرپون گھنٹہ  روح پَروَر اجتماع  جامع مسجد غوثیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  …  حالات زندگی ،حیات سالک ،ص۸۳ تا ۸۷،تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت ،ص ۵۵ملخصاً